خوف ناک جنگل میں جاؤں
سانپ مار کے کچا کھاؤں
ناچوں
گاؤں
شور مچاؤں
ننگی کالی حبشن کو
آنکھ مار کے پاس بلاؤں
موٹے بھدے ہونٹوں کا
لمبا تگڑا بوسہ لوں
بڑے بڑے پستانوں پر
سر رکھ کر
گہری نیند میں سو جاؤں
آنکھ کھلے تو
حبشی کے نیزے کی نوک
چھاتی میں چبھتی پاؤں
ننگی کالی حبشن کی
پھٹی پھٹی بھوکی آنکھوں میں
ایک سے دو ہو جاؤں

نظم
نیند آئے تو
محمد علوی