میرے گھر میں جھونج بنائے گوریا کا جوڑا
چونچ میں لے کر آئے جائے بھوسہ تھوڑا تھوڑا
بھوسے میں کچھ تنکے بھی ہیں کچھ مٹیالے پر
نیلے پیلے اجلے میلے بھورے کالے پر
باغوں باغوں ہو کر آئے اپنا گھر نہ بھولے
پہلے وہ رسی پر بیٹھے پل بھر جھولا جھولے
پھر الماری میں اڑ کر جائے سیدھے اپنے کونے
غالب کا دیوان چنا ہے رہنے کو ان دو نے
نیلی نیلی جلد پہ جیسے پھول رکھا ہو کوئی
یا کاغذ کو رات سمجھ کر چاند اگا ہو کوئی
قسمت والے ٹھہرے ان کے لال گلابی پنجے
اردو کا اک شاعر آیا ان کے پاؤں کے نیچے
چاندی جیسے تخت پہ سو کر گزریں راتیں ان کی
غالبؔ صاحب سنتے ہوں گے شاید باتیں ان کی
ماضی کی بنیاد پہ رکھا ہے مستقبل سب کا
آنے والے دور میں لوگو اٹکا ہے دل سب کا
گوریا کے ان خوابوں کو کیسے توڑا جائے
کوئی نسخہ اور منگا لیں اس کو چھوڑا جائے
نظم
نیلی جلد کی کتاب
قیصر الجعفری