اگر سردیوں کی کسی رات کو
کوئی بھوکا گداگر
مرے گھر پہ آواز دے
اس کو روٹی کا ٹکڑا نہ دوں گا
جھلستی ہوئی سخت دوپہر میں
کوئی بے کس مسافر
کہیں پیاس سے گر پڑے
اس کو پانی کا قطرہ نہ دوں گا
مرا کوئی ہمسایہ ملک عدم کو سدھارے
تو اس کے جنازے کو کندھا نہ دوں گا
کسی نے مری بے حسی کا سبب مجھ سے پوچھا
تو اس سے کہوں گا
مرے شہر میں جس قدر نیکیاں تھیں
وہ اک شخص کی بے وفائی پہ رو کر
کہیں آسمانوں میں گم ہو گئی ہیں
نظم
نیکیوں سے خالی شہر
جاوید شاہین