EN हिंदी
نظموں کے لیے دعائے خیر | شیح شیری
nazmon ke liye dua-e-KHair

نظم

نظموں کے لیے دعائے خیر

اعجاز احمد اعجاز

;

میری تمام کائنات
گھاس کے ورق کی طرح سوکھنے لگے

تو تم اس تنہا رستے پہ آؤ گے؟
تخلیق کے چپ مالک! آقا! خدا!

تم کہ کھوئے ہوؤں کے درد مدتوں سنبھالے رہے ہو
اس رستے پہ کہ جہاں

مجھے کبھی یقیں نہ ہو سکا کہ پانی مانگوں تو کیسے
روٹی یا عافیت یا محض پہچان کی بھیک مانگوں تو کیسے

تم آؤ گے؟
جلے ہوئے جسم کے اس رستے پہ؟

موت کے دوسرے ساحل پہ
دھوئیں کی طرح پاش پاش بوڑھی ہڈیوں کی

اس سر زمین پہ؟
یہاں بے نطق لفظ ایک دوسرے کا منہ تکتے ہیں

اور ہر دعا نے لفظوں سے منہ موڑ لیا ہے