ہمیں ایک درخت کو
سر بلند کرنا چاہیئے
وہ بیٹری سے چلنے والے
آرے لے کر، بے شمار مزدور لے کر
اسے کاٹنے آئے ہیں
وہ چوبیس پہیوں والا ٹرک لے کر
اسے جنگل کی حدود سے باہر لے جانے آئے ہیں
وہ کنٹینروں سے بھرا جہاز لے کر
اس کی شاخیں، پتے، تنا اور جڑیں
سمندری راستے سے
اپنے ہیڈ کوارٹر تک لے جانے آئے ہیں
ہمیں جس درخت کو سر بلند کرنا ہے
اس کی ہوا، پانی اور زمین چھینی جا چکی ہے
اس کے پرندے اور دھوپ چھینی جا چکی ہے
اس کا سایہ اور خواب چھینے جا چکے ہیں
صرف محبت باقی ہے جس کی مدد سے
ہم اپنے دل کو اس کی زمین
اپنی آنکھوں کو اس کی جڑیں
اور اپنے بازوؤں کو اس کی شاخیں بنا دیں گے
اسے سہارا دیں گے
اور ہمیشہ سر بلند رکھیں گے
نظم
نظم
ذیشان ساحل