جب ستارے کہیں نہیں ہوتے
آسماں بادلوں کی چادر میں
دیر تک محو خواب رہتا ہے
ایسا لگتا ہے کھو گیا سب کچھ
کوئی دریا ڈبو گیا سب کچھ
دھوپ کھڑکی سے آ نہیں پاتی
سامنے رہنے والی چیزوں کو
ہم اچانک چھپانے لگتے ہیں
ختم ہوتی ہوئی محبت کو
اپنے دل میں سمونے لگتے ہیں
زندگی کی پرانی روٹی کو
آنسوؤں سے بھگونے لگتے ہیں

نظم
نظم
ذیشان ساحل