EN हिंदी
نظم | شیح شیری
nazm

نظم

نظم

ذیشان ساحل

;

تندلکر اک روز ستارے
اور آکاش پہ پھیلے بادل

کرکٹ کے میدان میں آ کے
آنکھ مچولی کھلیں گے

تم ان بے چاروں کے
کھیل میں

کبھی کھڑی دیوار نہ کرنا
پل دو پل

یا جیون بھر کو
ان کا ساتھی

بن جانے سے
پیارے تم انکار نہ کرنا

اگر شعیب اختر کی
گیند پہ

جلدی آؤٹ ہو جاؤ تو
نفرت کا اظہار نہ کرنا

جیت یا ہار کے
بوجھل پن میں

آنسو لے کر اپنے من میں
جب بھی تم

تنہا بیٹھے ہو
پاس پڑوس کی ساری چڑیاں

گیت سنانے آئیں گی
اپنے پروں پر تم کو

امبر تک لے جانے آئیں گی