EN हिंदी
نظم | شیح شیری
nazm

نظم

نظم

شبنم عشائی

;

لاؤ ذرا پہن لوں تمہیں
تنہائی اتار دی میں نے

باہر کاریڈور میں پڑی سسک رہی ہے
اپنے دھیمے لہجے میں

وہ ساری داستانیں سناتی
جنہیں سن کر میں دھیمی آنچ پر

پہروں سلگتی تھی
لاؤ ذرا پہن لوں تمہیں

وہ کی ہول سے جھانک رہی ہے
جیسے ہم موقعہ پاتے ہی

اپنے اصل میں جھانکتے ہیں
اس سے پہلے کہ وہ

مجھے ننگا دیکھ پائے
لاؤ ایک دوسرے کی اصل میں

شامل ہو جائیں
میں اپنی ساری شبنم

تمہاری پلکوں پہ گراتی ہوں
تم میری سانسوں کی پگڈنڈی سے

میرے اندر اتر آؤ
میں ڈھک جاؤں گی

اپنی اصل کی اماں پاؤں گی
لاؤ ذرا پہن لوں تمہیں