EN हिंदी
نظم | شیح شیری
nazm

نظم

نظم

شبنم عشائی

;

کہیں میں
اندھی تو نہیں

وہ سب
کہاں ہیں

قافلہ
منزل

پھر چلتے چلتے
ایک مدت بھی تو ہوئی

اب
سورج بھی

ڈوبنے کو ہوگا
کہیں کوئی پیڑ بھی نہیں

جس کی چھاؤں میں
مطمئن بیٹھ جاتی

فقط
ایک سنسان راستہ

اور
میں

یا اللہ کچھ نہیں تو
ایک

دراڑ ملے
جہاں میں چھپ جاؤں

اور بس