EN हिंदी
نظم | شیح شیری
nazm

نظم

نظم

شبنم عشائی

;

میں کس کی بیٹی ہوں
میری آنکھوں میں

نہ کاجل ہے نہ کوئی سپنا
سپنے لکس کی ٹکیا تھے

جیون ساگر کی اگنی میں
پگھل گئے

کاجل میں نے کہاں رکھا؟
ماں نے اپنی شادی کی

اک چاندی کی ڈبیہ
دی تو تھی کاجل بھر کے

یاد ہے مجھے
ماں اکثر

کپاس کے پھول سے روئی لے کر
ہلدی اور بالنگو گوندھ کے

اک باتی بناتیں
باتی شب بھر مکھن میں جلا کے

صبح
شیتل کاجل

آنکھوں میں لگا کے
رنگ محل کی گدی پہ

سپنے پروتیں!
میں کس کی بیٹی ہوں

میری آنکھوں میں
نہ کاجل ہے نہ کوئی سپنا

کاجل میں نے کہاں رکھا؟