تم نے مجھے اتنی بار مٹا دیا ہے
کہ اب میں
بنا کسی چہرے کے
جی سکتی ہوں
لیکن کوئی مجسمہ نہیں بن سکتی
اگر ایک بار بھی
تم مجھے
پڑھنے کے بعد مٹاتے
میں دکھ تراشنے کی مشق
نہیں دہراتی
تم دوسروں کو
دکھ دینے کی سرشاری میں
جی سکتے ہو
میں بہت سارے دکھ تراش کر
کوئی مجسمہ بنا سکتی ہوں
ایک بار
ایک دکھ کی دکھن
تم بھی لے لو
مجھے کسی
دکھ کا چہرہ بناتے ہوئے
لکھ لو

نظم
نظم
شبنم عشائی