ملے کچہری میں اک روز شیخ خیراتی
ہے اک زمانے سے ان کی مری علیک سلیک
نہیں ہے جھوٹی گواہی سے اجتناب انہیں
کیا نہ آج تک اس پر مگر کسی نے اٹیک
علاوہ اس کے امیروں کے ہیں یہ سپلائر
کہ مال کرتے ہیں یہ ان کی حسب منشا پیک
ہو جس میں فائدہ وہ کام کر گزرتے ہیں
کبھی فرنٹ میں جا کر نہیں ہیں ہوتے بیک
حجاز جاتے ہیں ہر سال سونا لانے کو
یہ بزنس آج تک ان کی کبھی ہوئی نہ سلیک
یہ حج کے دن بھی ہیں لبیک کے عوض کہتے
خدا کے گھر میں فقط ربنا بلیک بلیک
نظم
نظم
نازش رضوی