EN हिंदी
نظم | شیح شیری
nazm

نظم

نظم

فاطمہ حسن

;

الاماں
تازیانے گنہ گار ہاتھوں میں ہیں بے گناہوں کی خیر

وہ جو قاضی عدالت گواہ و سند علم و دانش اور تحریر سے منسلک اک روایت کی تہذیب تھی
وہ کہیں کھو گئی

ایک لمبا سفر رک گیا
کس لیے رک گیا

الحذر!
الحذر! یہ درندہ صفت نیم وحشی مبتلائے جنوں تازیانے لیے

تازیانوں کی زد میں تڑپتا بدن خوں اگلتا بدن
کیسی کچلی ہوئی خواہشوں وحشیانہ ہوس کاریوں کا نشانہ بنا

کس جبلت کی تسکیں کا ساماں ہوا
المدد المدد اے خدا!

تازیانے گنہ گار ہاتھوں میں ہیں
بے گناہوں کی خیر!