ابھی کچھ دن مجھے اس شہر میں آوارہ رہنا ہے
کہ اب تک دل کو اس بستی کی شامیں یاد آتی ہیں
جہاں بیلے کی جھاڑی میں کسی ناگن کی بانبی تھی
ابھی تک دل یہ کہتا ہے کہ اس بستی میں پھر جاؤ
بھرو دامن کو پھولوں سے بدن ناگن سے ڈسواؤ
جہاں اب ہوں وہاں بیلا ہے نہ ناگن کی بانبی ہے
اسی کارن یہ ظالم دل مجھے الجھائے رکھتا ہے
اسی کارن مجھے اس شہر میں آوارہ رہنا ہے
مگر جس دن یہ رشتہ یاد کا ٹوٹا تو پھر اس دن
نہ دل ہوگا نہ یہ احساس ہی کہ دل بھی رکھتے تھے
کہ میری ذات میں جو ناگ ہے وہ مجھ کو ڈس لے گا
ابھی کچھ دن مجھے اس شہر میں آوارہ رہنا ہے
نظم
نظم
چودھری محمد نعیم