EN हिंदी
نظم | شیح شیری
nazm

نظم

نظم

احمد راہی

;

بہت ضروری بات اک تم سے کرنا تھی
لیکن تم کو جلدی بہت تھی جانے کی

کہنا یہ تھا ہم تو مشرق مغرب ہیں
میرے ہاں تو کوئی ڈرائنگ روم نہیں

کوئی بیرا نہ کوئی بٹلر نہ کوئی ماماں شاماں
کوئی گراج نہ کوئی کار کوئی ڈرائیور نہ خانساماں

ایک ہی کمرہ ہے جو میری سٹڈی بھی ہے بیڈروم بھی ہے اور
ڈرائنگ روم بھی میرا

میں اک کمرے میں رہتا ہوں
اپنے اندر رہتا ہوں

اپنے اندر رہ کر بھی میں اک دنیا میں رہتا ہوں
جبھی کہا تھا ہم تو مشرق مغرب ہیں

مشرق مغرب میں جو فرق ہے
یہ وہ غلام ہی جانیں

دو ڈھائی سو سال غلامی کی جو بیڑیاں
کاٹتے کاٹتے قبروں میں جا سوئے

ہائے اللہ ان جیسا بد قسمت کوئی اور یہاں
نہ ہوئے

اچھا کیا تم چلی گئیں
میری باتوں میں کچھ تلخی آ گئی ہے

تیرے آبا نے میرے آبا پر جو ظلم کیا ہے
وہ تو میری ماں کے دودھ نے مجھے وراثت

میں بخشا ہے