EN हिंदी
نیا سال | شیح شیری
naya sal

نظم

نیا سال

ضمیر اظہر

;

نیا سال آیا
کوئی بھی نہ تحفہ ہمارے لئے حسب معمول لایا

خدا جانے کب تک
ہم ان دشت ہاتھوں میں کشکول امید تھامے

بشارت کی خیرات پانے کی خاطر
صف صبر میں ایستادہ رہیں گے