EN हिंदी
نیا راستہ | شیح شیری
naya rasta

نظم

نیا راستہ

ذیشان ساحل

;

میرے دل میں اگر سکت ہوتی
یہ جہاں ایک گیند کی مانند

آسماں تک اچھال دیتا میں
یا کسی جھیل کے کنارے پہ

جا کے پانی میں ڈال دیتا میں
دور مجھ سے بہاؤ کی جانب

تو اچانک اسے اٹھا لیتی
اور کوئی گیت گنگناتے ہوئے

اک نیا راستہ بنا لیتی