برسوں کی ریاضت کے بعد
زندگی کے تمام نمایاں اصولوں کے
فولاد بنتے ہوئے سے دائروں کو
توڑ کر
ٹھیک دل کے بیچوں بیچ
ایک انچ چھید کرنے کی کامیاب ٹریننگ
ہم نے لے لی ہے
اور اب تو
جس تھالی میں کھاتے ہیں
اس میں چھید کرنے کا گر بھی ہمیں آ گیا ہے
مانا کہ درندوں کے بھی
شکار کرنے کے اپنے اصول ہوتے ہیں
ٹھنڈے اور گرم گوشت کی
انہیں بھی تمیز ہوتی ہے
ایک ہم ہیں
کہ کس درجہ کمتر ہو گئے ہیں
پھر بھی ہماری افضلیت
ہر جگہ برقرار ہے
کہ ہم اشرف مخلوق کہلاتے ہیں
لیکن آج
ہمیں یہ اعتراف کرنا ہی پڑے گا کہ
کنکریٹ کے بنے اس جنگل میں
حیوان ناطق سے کہیں بہتر
یہ جنگلی سور ہوتے ہیں
نظم
نیا آدم
شمیم قاسمی