کتنا ماتم کروں
اپنے دل کے اس حصے کا
جو تمہارے پاس رہ گیا
کتنا سوگ مناؤں
اپنی آنکھوں کی اس چمک کا
جو تمہارے آنسوؤں
تمہاری مسکراہٹ میں پھیکی پڑ گئی
اپنی زندگی کو
کیسے باہر نکالوں
اس قبر سے جو میں نے نہیں کھودی
اپنی محبت کو کیسے واپس لاؤں
اس راستے سے جو میں نے نہیں بنایا
کس طرح دیکھ پاؤں گا
ان چیزوں کو
جن کو تم نے دیکھا
تم نے دیکھا
کس طرح گزرتا ہوں
میں ان چیزوں کے درمیان سے
جن کے درمیان سے
اب تم گزر نہیں سکو گی
نظم
نوحہ
ذیشان ساحل