EN हिंदी
نقش بردیوار | شیح شیری
naqsh bar-diwar

نظم

نقش بردیوار

بیباک بھوجپوری

;

متاع درد کو صاحب شعور کھو بیٹھے
ثبات عزم کو مرد غیور کھو بیٹھے

نظر سے محو ہے ام‌ الکتاب کی تفسیر
حضور معنیٔ غیب و ظہور کھو بیٹھے

گیا جو ہاتھ سے ایمان تو تحیر کیا
وفور عیش میں تخت و قصور کھو بیٹھے

دل و دماغ سے رخصت جہاد کا جذبہ
سبیل حق کے ضروری امور کھو بیٹھے

خودی سے باقی تھی مذہب کی آبرو تھوڑی
شراب فقر کا حسن سرور کھو بیٹھے

غریب ملت معصوم کا خدا حافظ
فقیہ شہر تدین کا نور کھو بیٹھے

قلوب زندہ سے افسوس ہاشمی فرزند
چراغ عشق الٰہی کا نور کھو بیٹھے

جہاں میں کیسے ہو معراج زندگی حاصل
یقیں کی روح کو صدر الصدور کھو بیٹھے

حکیم‌ و عارف و صوفی ہیں نقش بر دیوار
دل و دماغ سے انوار طور کھو بیٹھے

ذلیل صاحب قرآں ہو یہ نہیں ممکن
ضرور حسن عمل کو حضور کھو بیٹھے

اویس و بوزر و عثمانؓ کے عطا کردہ
مذاق فقر محمدؐ ضرور کھو بیٹھے

خلوص دل سے تھی ببیاکؔ شاعری روشن
پیمبری کے سخنور شعور کھو بیٹھے