EN हिंदी
نقلی آنکھ | شیح شیری
naqli aankh

نظم

نقلی آنکھ

محمد یوسف پاپا

;

گفتگو نے لی کروٹ
مسکرا اٹھیں کلیاں

کھلکھلا اٹھے احساس
نفس کے پرندے کی پھر ذرا بڑھی پرواز

میں نے پھر اسے چھیڑا
اس نے پھر مجھے چھیڑا

عین چھیڑ خوانی میں
جب ہوا جنوں بیدار

ایک آنکھ دلبر کی
ٹپ سے گر پڑی نیچے