گفتگو نے لی کروٹ
مسکرا اٹھیں کلیاں
کھلکھلا اٹھے احساس
نفس کے پرندے کی پھر ذرا بڑھی پرواز
میں نے پھر اسے چھیڑا
اس نے پھر مجھے چھیڑا
عین چھیڑ خوانی میں
جب ہوا جنوں بیدار
ایک آنکھ دلبر کی
ٹپ سے گر پڑی نیچے
نظم
نقلی آنکھ
محمد یوسف پاپا
نظم
محمد یوسف پاپا
گفتگو نے لی کروٹ
مسکرا اٹھیں کلیاں
کھلکھلا اٹھے احساس
نفس کے پرندے کی پھر ذرا بڑھی پرواز
میں نے پھر اسے چھیڑا
اس نے پھر مجھے چھیڑا
عین چھیڑ خوانی میں
جب ہوا جنوں بیدار
ایک آنکھ دلبر کی
ٹپ سے گر پڑی نیچے