EN हिंदी
نیپولین کے مزار پر | شیح شیری
napoleon ke mazar par

نظم

نیپولین کے مزار پر

جگن ناتھ آزادؔ

;

کتنی روشن کیوں نہ ہو آزادؔ آخر ایک دن
شمع ہستی موت کے جھونکوں سے گل ہو جائے گی

جیسے گہوارے میں سو جاتا ہے طفل شیر خوار
زیست آغوش اجل میں اس طرح سو جائے گی

ماہ و اختر ہیں خجل جس سے وہ چنگاری ضرور
اک نہ اک دن عالم ظلمات میں کھو جائے گی

لیکن اس ظلمت کدے میں ایک نور ایسا بھی ہے
گردش ایام جس کے پاس آ سکتی نہیں

ایک ایسا بھی ہے لوح وقت پر نقش دوام
کوئی شے بھی جس کو عالم سے مٹا سکتی نہیں

موت جھونکے لے کے اٹھے یا بگولے لے کے آئے
عظمت کردار کا شعلہ بجھا سکتی نہیں