اک ننھی منی سی پجارن
پتلی بانہیں پتلی گردن
بھور بھئے مندر آئی ہے
آئی نہیں ہے ماں لائی ہے
وقت سے پہلے جاگ اٹھی ہے
نیند ابھی آنکھوں میں بھری ہے
ٹھوڑی تک لٹ آئی ہوئی ہے
یوں ہی سی لہرائی ہوئی ہے
آنکھوں میں تاروں کی چمک ہے
مکھڑے پہ چاندی کی جھلک ہے
کیسی سندر ہے کیا کہیے
ننھی سی اک سیتا کہیے
دھوپ چڑھے تارا چمکا ہے
پتھر پر اک پھول کھلا ہے
چاند کا ٹکڑا پھول کی ڈالی
کمسن سیدھی بھولی بھالی
ہاتھ میں پیتل کی تھالی ہے
کان میں چاندی کی بالی ہے
دل میں لیکن دھیان نہیں ہے
پوجا کا کچھ گیان نہیں ہے
کیسی بھولی چھت دیکھ رہی ہے
ماں بڑھ کر چٹکی لیتی ہے
چپکے چپکے ہنس دیتی ہے
ہنسنا رونا اس کا مذہب
اس کو پوجا سے کیا مطلب
خود تو آئی ہے مندر میں
من اس کا ہے گڑیا گھر میں
نظم
ننھی پجارن
اسرار الحق مجاز