آئنوں کے بھرے سمندر میں
اک انا جاگتا جزیرہ ہے
اور جزیرے میں یوں کھڑا ہوں میں
پانیوں میں بہ فیض عکس تمام
ڈوبتا اور ابھرتا رہتا ہوں
ٹوٹتا اور بکھرتا رہتا ہوں
آئنوں کے بھرے سمندر میں
نظم
نجات
فاروق مضطر
نظم
فاروق مضطر
آئنوں کے بھرے سمندر میں
اک انا جاگتا جزیرہ ہے
اور جزیرے میں یوں کھڑا ہوں میں
پانیوں میں بہ فیض عکس تمام
ڈوبتا اور ابھرتا رہتا ہوں
ٹوٹتا اور بکھرتا رہتا ہوں
آئنوں کے بھرے سمندر میں