EN हिंदी
نئی نسل | شیح شیری
nai nasl

نظم

نئی نسل

قاضی سلیم

;

عمر اس گپھا میں رینگ آئی ہے جہاں
کوئی خار کوئی کنکری نہیں

سوندھی سوندھی گیلی گیلی باس ہے
خدا کی نرم نرم چھاؤں ہے

موت کی مٹھاس ہے
خدا کی نرم نرم چھاؤں ہے

ہزار بار لڑ چکا ہوں
ایک ایک خواب کے لیے

ہمارے درمیاں جنگ ہو چکی ہے
آج جب مرے لیے

صلح کی گھڑی ہے
پھر کشاکش حیات کا

نیا سبب کھڑا نہ کر
میری آنکھ دیکھنے کا ہر عذاب سہ چکی ہے

مجھ کو مت دکھا
مرے چہیتے ساتھیوں کے قافلے

جو فراز زندگی کی ہر سمت جا رہے تھے
سنگ باریوں کی زد میں ہیں

میرے کان ہر صدا کے زخم کھا کے پک چکے ہیں
مجھ کو مت سنا

میرے بعد آنے والوں کے دکھوں کی داستاں مت سنا
آج جب مرے لیے

صلح کی گھڑی ہے
سب دکھوں کی دھار کند ہو چکی ہے

سارے سانپ بچھووں کا زہر مر چکا ہے
خواب آفریں ہے

نیند آ رہی ہے مجھ کو مت جگا
مجھ کو مت دکھا

مجھ کو مت سنا