دل مجبور تو مجھ کو کسی ایسی جگہ لے چل
جہاں محبوب محبوبہ سے آزادانہ ملتا ہو
کسی کا نرم و نازک ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر
نکل سکتا ہو بے کھٹکے کوئی سیر گلستاں کو
نگاہوں کے جہاں پہرے نہ ہوں دل کے دھڑکنے پر
جہاں چھینی نہ جاتی ہو خوشی اہل محبت کی
جہاں ارماں بھرے دل خون کے آنسو نہ روتے ہوں
جہاں روندی نہ جاتی ہو خوشی اہل محبت کی
جہاں جذبات اہل دل کے ٹھکرائے نہ جاتے ہوں
جہاں باغی نہ کہتا ہو کوئی خوددار انساں کو
جہاں برسائے جاتے ہوں نہ کوڑے ذہن انساں پر
خیالوں کو جہاں زنجیر پہنائی نہ جاتی ہو
کہاں تک اے دل ناداں قیام ایسے گلستاں میں
جہاں بہتا ہو خون گرم انساں شاہراہوں پر
درندوں کی جہاں چاندی ہو ظالم دندناتے ہوں
جھپٹ پڑتے ہوں شاہیں جس جگہ کمزور چڑیوں پر
دل مجبور تو مجھ کو کسی ایسی جگہ لے چل
جہاں محبوب محبوبہ سے آزادانہ ملتا ہو
نظم
نئی دنیا
راجندر ناتھ رہبر