EN हिंदी
نہیں | شیح شیری
nahin

نظم

نہیں

عذرا عباس

;

تم ایک خیال کی طرح میرے دل میں
نہیں اتر سکتے

نہ تم میری آنکھوں میں خواب بن سکتے ہو
ابھی تو میں تم کو دیکھ رہی ہوں

تم کو چھو سکتی ہوں
تمہاری انگلیوں کی پوریں

سامان باندھتے ہوئے
میری پوروں سے ٹکرا بھی سکتی ہیں

لیکن جب
یہ سب کچھ نہیں ہوگا

میں تمہیں
ایک یاد میں بدل دوں گی

اور ملا دوں گی
اپنی ان یادوں سے

جنہیں میں بھلا بیٹھی ہوں