مری تنہائیو تم ہی لگا لو مجھ کو سینے سے
کہ میں گھبرا گیا ہوں اس طرح رو رو کے جینے سے
یہ آدھی رات کو پھر چوڑیاں سی کیا کھنکتی ہیں
کوئی آتا ہے یا میری ہی زنجیریں چھنکتی ہیں
یہ باتیں کس طرح پوچھوں میں ساون کے مہینے سے
مری تنہائیو تم ہی لگا لو مجھ کو سینے سے
مجھے پینے دو اپنے ہی لہو کا جام پینے دو
نہ سینے دو کسی کو بھی مرا دامن نہ سینے دو
مری وحشت نہ بڑھ جائے کہیں دامن کے سینے سے
مری تنہائیو تم ہی لگا لو مجھ کو سینے سے
نظم
نغمہ نما
پریم واربرٹنی