ہزاروں پتوں پر تم کو خط لکھے
ایک ایک جان پہچان والے سے
پوچھتا پھرا ہوں
جتنے منہ تھے اتنی باتیں
جانے کون ہو؟
تم کو جانتا نہیں، پہچانتا بہت ہوں
پتہ نہیں کون سے خواب میں
کس تاریک لمحے میں
بے چین بے نیند رات کی کون سی کروٹ میں
اچانک روشنی سا تم کو دیکھا تھا
تب سے تم سے محبت ہو گئی ہے
تمہارا پر سکون بھر پور چہرہ
اس پر میری پوری پکڑ ہے
تم کو پانے کے پاگل پن میں
ساری دنیا کی تاریخ، جغرافیہ
فلسفے، سماجی علوم
ادب، شاعری سارے فنون لطیفہ
سب کچھ جان لیا
تمام زمانوں کی انسانی شکلیں
تم سے ملاتا ہوں
تقدیر کو لکھے ہوئے
آدمی کے سارے محبت نامے پڑھتا ہوں
شاید کہیں تمہارا ذکر ہو
ابھی ابھی تم کو
کسی ہوئی بھیڑ کے آخری سرے پر
دیکھا ہے اچانک
ریلے پر ریلا، دھکے پر دھکا
کہیں بھی کوئی شگاف نہیں
انسانی جسموں کی اونچی دیوار
تم تک کبھی بھی
پہنچنے نہ دے گی
نظم
نارسائی
فرحت احساس