نغمۂ پر کیف لب پر دست نازک ساز پر
مطربہ قربان ہو جاؤں میں اس انداز پر
گاتے گاتے اک ادا کے ساتھ رک جانا ترا
پھر اسی لے میں اسی انداز سے گانا ترا
روٹھ کر من کر لجا کر مسکرا کر ناز سے
کھینچ دی تصویر ہر جذبے کی سو انداز سے
چتونوں سے گاہ برسا دیں بلا کی شوخیاں
گاہ بھر لیں مست آنکھوں میں حیا کی بجلیاں
گاہ ابرو خنجر سفاک ہو کر رہ گئے
گاہ عارض اشک سے نمناک ہو کر رہ گئے
نظم
مطربہ
معین احسن جذبی