EN हिंदी
مصیبت کی خبریں | شیح شیری
musibat ki KHabren

نظم

مصیبت کی خبریں

علی اکبر ناطق

;

مصیبت کی خبریں
سنو شام والو مصیبت کی خبریں

گریبان دامن تلک چاک کر دو
سروں پر سواروں کی روندی ہوئی خاک ڈالو

ابو قیس کو موت نے کھا لیا ہے
امیر دمشق ان دنوں سوگواری میں ہیں

غموں کے اندھیروں میں جکڑے ہوئے
حزن کی آگ سے ان کا دل جل گیا

آہ بو قیس کی موت کے بار سے جھک گئے ہیں خلیفہ کے شانے
ابو قیس کیا تھا تمہیں کیا خبر شام والو

ابو قیس بڑے شہسواروں میں تھا
وہ خلیفہ کا راز آشنا، بندگان خدا میں مقرب

یزید ابن میسون کی شب کا ساتھی
ابوقیس ہندہ کے پوتے کا تنہا سہارا

وہی سرخ بندر
جو میسون اپنے قبیلے سے لائی

بہت شوق سے نام اس کا ابوقیس رکھا
پھر اپنی امانت عرب اور عجم کے خلیفہ کو سونپی

اسی صاحب تخت و تاج و طرب کو
جسے آج اسلام کی پاسبانی کا پورا شرف ہے

اسی کا اور ابوقیس بندر
خدا اس کو بخشے

اسے گھڑ سواری میں ایسی مہارت تھی جس کا بیاں کرنا قدرت سے باہر
کسی شخص بدبخت نے اس کے گھوڑے کو بدکا دیا

اس کے پاؤں رکابوں سے نکلے
ابوقیس نیچے گرا اور میلوں تلک ٹھوکروں پر رہا

آہ کس بے کسی میں عدم کو سدھارا
مصیبت، مصیبت

سنو اہل اسلام
ابوقیس کی موت ایسا بڑا سانحہ ہے

کہ جس کی مصیبت سے آل امیہ کے قصروں میں راکھ اور دھواں بھر گیا ہے
دعا!

دعا کی ضرورت
ابوقیس کی مغفرت کے لیے

اور یزید ابن ہندہ کے صبر و جزا کے لیے