EN हिंदी
مسافر ستارا | شیح شیری
musafir sitara

نظم

مسافر ستارا

شبیر شاہد

;

ستارے
کتنی شدت سے چمکتا ہے بدن تیرا

ابد کے ساحلوں پر
یا ازل کی جلوہ گاہوں میں

کہیں نرسل کے جنگل میں
کسی محمل کی راہوں میں

کسی چشمے کے پانی پر
کسی منظر کی شبنم میں

کسی ہجرت کے صحرا میں
کسی فرقت کے عالم میں

ستارے
اس سفر میں تو نے کیسے نقش دیکھے ہیں

کہ جن کی تاب سے
یوں جگمگا اٹھا بدن تیرا

ستارے
کتنی شدت سے چمکتا ہے بدن تیرا