EN हिंदी
مراجعت | شیح شیری
murajat

نظم

مراجعت

جاوید انور

;

شام ہو
عام سی شام ہو

جس کی حد بندیوں میں قفس بھی ہوں اور آشیاں بھی
ہواؤں کی آہٹ پہ کھلتے دریچے بھی ہوں

آئینوں میں گھرے ننھے منے پرندوں کا رقص دم واپسیں
ہر نفس پر بہ پر یورش رائیگاں بھی

عام سی شام ہو
لیکن اس شام کے راستے میرے گھر جا رکیں

گھر کی دہلیز پر
میری ماں

مسکراتے ہوئے میرے گریاں دنوں کی تھکن چوم لے
شام کی سرحدوں سے مؤذن پکارے تو

سب بھائی بہنوں کی چپ میں مری چپ بھی ہو
شام کی سیج پر باپ کے جسم سے میرے بازو اگیں

جب منڈیروں پہ رکھے دیے جگمگانے لگیں
ٹوٹتے فرش پر میرا بھی عکس ہو

میرا بھی نام ہو
عام سی شام ہو

شام سی شام ہو