EN हिंदी
منتظر | شیح شیری
muntazir

نظم

منتظر

غوثیہ خان سبین

;

جب کبھی میں اداس ہوتی ہوں
اک ہجوم آنسوؤں کا پلکوں پر

منتظر اذن کو تڑپاتا ہے
کیا کروں میں سمجھ نہیں آتا

کس طرح سے تمہاری یادوں کو
صورت اشک میں بہا ڈالوں

کیا کہوں اک گھٹن کا عالم ہے
میں ہوں تنہائی اور تری یادیں

ہر گھڑی دل کو آرزو ہے یہی
جو ابھی تک نہیں ہوا جاناں

کاش ایسا کبھی تو ہو جائے
یاد آئے نہ تیری اس سے قبل

تو مرے سامنے چلا آئے