قصر شاہی سے یہ حکم صادر ہوا لاڑکانے چلو
ورنہ تھانے چلو
اپنے ہونٹوں کی خوشبو لٹانے چلو گیت گانے چلو
ورنہ تھانے چلو
منتظر ہیں تمہارے شکاری وہاں کیف کا ہے سماں
اپنے جلووں سے محفل سجانے چلو مسکرانے چلو
ورنہ تھانے چلو
حاکموں کو بہت تم پسند آئی ہو ذہن پر چھائی ہو
جسم کی لو سے شمعیں جلانے چلو، غم بھلانے چلو
ورنہ تھانے چلو
نظم
ممتاز
حبیب جالب