اداسی کے حسیں لمحوں
کہاں ہو تم
کہ میں کب سے
تمہاری راہ میں
خوابوں کے نذرانے لئے بیٹھا
حسیں یادوں کی جھولی میں
کہیں گم ہوں
ارے لمحو
مجھے اس خواب سے بیدار کرنے کے لئے آؤ
میری سوچوں کے خاکوں میں
ارے لمحوں
کوئی اک رنگ بھر جاؤ
مجھے اک شعر کہنا ہے
نظم
مجھے اک شعر کہنا ہے
بقا بلوچ