EN हिंदी
مجھے اک خواب لکھنا ہے | شیح شیری
mujhe ek KHwab likhna hai

نظم

مجھے اک خواب لکھنا ہے

نصیر احمد ناصر

;

مجھے اک خواب لکھنا ہے
کہیں اسکول سے بھاگے

کسی بچے کی تختی پر
مجھے اک چاند لکھنا ہے

سواد شام سے گہری
سیہ عورت کے ماتھے پر

مجھے اک گیت لکھنا ہے
گھنے بانسوں کے جنگل میں

ہوا کے سرد ہونٹوں پر
مجھے ایک نام لکھنا ہے

پرانی یاد گاروں میں
کسی بے نام کتبے پر