مجھے اک خواب لکھنا ہے
کہیں اسکول سے بھاگے
کسی بچے کی تختی پر
مجھے اک چاند لکھنا ہے
سواد شام سے گہری
سیہ عورت کے ماتھے پر
مجھے اک گیت لکھنا ہے
گھنے بانسوں کے جنگل میں
ہوا کے سرد ہونٹوں پر
مجھے ایک نام لکھنا ہے
پرانی یاد گاروں میں
کسی بے نام کتبے پر
نظم
مجھے اک خواب لکھنا ہے
نصیر احمد ناصر