EN हिंदी
مجھ کو آج نہ سونے دینا | شیح شیری
mujhko aaj na sone dena

نظم

مجھ کو آج نہ سونے دینا

سبودھ لال ساقی

;

در مت کھولو
نیند کو اندر مت آنے دو

ورنہ
اس کی انگلیاں چھیڑیں گی

اس البم کے صفحے جس میں
تصویریں ہیں

کل کے کچھ آسیبوں کی
ذکر چھڑے گا ان اوقات کا

دفن ہیں جن میں
سب میری ناکام امیدیں

میری بے جا کاوش میرے سلگتے ارماں
پھر بھڑکے گی آگ

پھر جھلسے گا آج کا دامن
پھر فردا سے

ناطہ توڑنے والی باتیں
تازہ ہوں گی

میرے حصے کی بچی ہوئی کچھ کرنوں کو
اندھیارا ڈس لے گا

بتی نہیں بجھاؤ
در مت کھولو

نیند کو اندر مت آنے دو