اچانک
خود میں یہ کیسی تبدیلیاں محسوس کر رہا ہوں میں
میرے بال دراز اور گھنے ہو گئے ہیں
میں اب دو چوٹیاں باندھنے لگا ہوں
میری آنکھیں پہلے سے زیادہ مخمور ہو گئی ہیں
وہ اب دیکھنے کے بجائے زیادہ رونے لگی ہیں
میرے ہونٹ کہرے کی ٹھنڈ کی طرح سفید پڑ گئے ہیں
وہ اب بولنے کے بجائے زیادہ کپکپانے لگے ہیں
میرا سینہ پہلے سپاٹ تھا
اب اس پر دو اٹھانیں اٹھ آئی ہیں
دودھ سی کوئی شے اس میں ٹھاٹھیں مارنے لگی ہے
میں پہلے قمیص اور پینٹ پہنتا تھا
اب میں شلوار اور جمپر پہننے لگا ہوں
لگتا ہے ابھی گیارہ ستمبر ہی کو میں
غسل جنابت سے فارغ ہوا ہوں
اچانک
اچانک خود میں یہ کیسی تبدیلیاں
محسوس کر رہا ہوں میں
ابھی ابھی تھوڑی دیر پہلے مجھے ایک زبردست قے ہوئی تھی
دائی آئی تھی
اس نے میرا جمپر اتار کے میری کوکھ کے
میری کوکھ پر
ٹھنڈا ٹھار قبر سا ہاتھ رکھ کے کہا تھا
مبارک ہو تم ماں بننے والے ہو
نظم
مبارک ہو
صلاح الدین پرویز