EN हिंदी
معزز شاعر کی کائنات | شیح شیری
muazziz shair ki kaenat

نظم

معزز شاعر کی کائنات

رفیع اللہ میاں

;

تمہارے دل کی سنگ لاخ وادی میں
دشوار گزار اور پر پیچ راستوں کے بیچ

کہیں کسی مقام پر
ایک شکستہ حال جھونپڑی گرم ہوا کے تھپیڑوں سے

اپنی زنگ آلود میخوں کے بل پر
ویسے ہی پھڑپھڑا رہی ہے

جیسے دیے کی جاں بہ لب لو
اندھیروں کو شکست دینے کے بعد بجھنے لگتی ہے

جن لہروں اور ان سے جنم لینے والی آوازوں کو
سنگ دل شاعر پھڑپھڑاہٹ سے تعبیر کر رہا ہے

وہ سنگ لاخ وادی کا دکھ ہے
اور شکستہ حال جھونپڑی ایک معزز شاعر کی کائنات ہے

*
فطرت کے حاشیہ نویسوں نے

چند بوسیدہ خواہشات کی کئی پھٹی چادریں اوڑھ کر
خود کو فطرت کے رنگوں میں رنگنے سے

اپنے تئیں کیموفلاژ کر لیا ہے
کیا وہ کٹی پھٹی چادروں سے

پتھروں کو روتے بلکتے نہیں دیکھ سکتے
فطرت نے ان کو بھی پگھل جانے کی کمزوری سے آشنا کیا ہے

لیکن وہ شاعری نہیں کرتے
*

دنیا کے تمام شاعر
کرۂ ارض پر پتھروں کے معبدوں میں محبوس ہیں

لیکن وہ ان سے نظریں چرا کر
اطراف میں کھل اٹھنے والے رنگین شگوفوں کی

تحریری مصوری میں مگن ہیں
شاعر سے بہتر کون جان سکتا ہے

کہ عرضی کوکھ سے انسان کا جنم مشقت میں ہوا ہے
اور اسے زندگی اس طرح دی گئی ہے

جیسے کوئی شکستہ حال جھونپڑی میں داخل ہو
*

بوسیدہ خواہشات کی کٹی پھٹی چادریں اوڑھنے والے
خود کو معزز سمجھنے پر مصر ہے

اے دل میں سنگ لاخ وادی تعمیر کرنے والے محبوب
کیا تم انہیں یہ بتا سکتے ہو

کہ پتھروں کا حسن لا زوال ہوتا ہے