ہم دونوں جو حرف تھے
ہم اک روز ملے
اک لفظ بنا
اور ہم نے اک معنی پائے
پھر جانے کیا ہم پر گزری
اور اب یوں ہے
تم اب حرف ہو
اک خانے میں
میں اک حرف ہوں
اک خانے میں
بیچ میں
کتنے لمحوں کے خانے خالی ہیں
پھر سے کوئی لفظ بنے
اور ہم دونوں اک معنی پائیں
ایسا ہو سکتا ہے
لیکن سوچنا ہوگا
ان خالی خانوں میں ہم کو بھرنا کیا ہے
نظم
معمہ
جاوید اختر