چلو محبت کی بات کریں
اب
میلے جسموں سے اوپر اٹھ کر
بھولتے ہوئے کہ کبھی
گھٹنے ٹیک چکے ہیں ہم
اور دیکھ چکے ہیں
اپنی روح کو تار تار ہوتے
جھوٹے فخر کے ساتھ
چلو محبت کی بات کریں
زندگی کے پیروں تلے
بے رحمی سے روندے جانے کے بعد
مرہم لگائیں زخمی وجود پر
جو شرم سے آنکھیں جھکا کر
بیٹھا ہے سپنوں کے مزار پہ
اس سے بری کوئی بات نہیں کر سکتے
ہم اپنی ہی ضد میں
دھوکا دے چکے ہیں اپنے آپ کو
کھیل چکے ہیں خود اپنی عزت سے
بھوگ چکے ہیں جھوٹ کو سچ کی طرح
اب
ان حالات میں
کوئی غیر ضروری بات ہی کر سکتے ہیں ہم
آؤ محبت کی بات کریں
نظم
محبت کی بات
ارشاد کامل