ہم مصیبت کے مارے محبت نہیں کر سکتے
محبت اگر محبوب کی بانہوں میں بانہیں ڈالے سمندر کے کنارے چلنے کا نام ہے
تو ہمیں وہ کنارہ کبھی نہیں ملا
محبت اگر محبوب کے کاندھوں پر گھڑی دو گھڑی کے سکون کا نام ہے
تو ہمیں وہ کاندھے میسر نہیں
ہم تو اپنی آگ میں مستقل جلتے ہیں
ہمیں کیا معلوم
کسی کے لمس کی حدت میں کیا لطف ملتا ہے
ہم نے خود گلے لگایا خسارے کو
ہم پہ عنایت کیسے ہو سکتی ہے
ہم ناواقف ہیں محبت کے لوازمات سے
ہمیں نہیں آتی وہ ادائیں
جو کسی کی آنکھوں سے نیند چھین لیں
ہمیں کیا سروکار روٹھنے منانے کے سارے سلسلوں سے
نظم
محبت
انجلا ہمیش