EN हिंदी
مری یاد تم کو بھی آتی تو ہوگی | شیح شیری
meri yaad tumko bhi aati to hogi

نظم

مری یاد تم کو بھی آتی تو ہوگی

قلیل جھانسوی

;

مری یاد تم کو بھی آتی تو ہوگی
گزشتہ محبت ستاتی تو ہوگی

ادھوری محبت کی بسری کہانی
کبھی دل کے ہاتھوں رلاتی تو ہوگی

نہ جانے کہاں ہم نہ جانے کہاں تم
یہ بچھڑوں کو قسمت ملاتی تو ہوگی

کہیں بھول سے مل نہ جائیں خدایا
مری طرح تم بھی مناتی تو ہوگی

بس اتنا بتا دو کہ خوش ہو جہاں ہو
نظر آئنے میں ملاتی تو ہوگی

زمانے کی طرح نہ شاید ہنسو تم
مرے نام پر مسکراتی تو ہوگی

نہ تم جیت پائیں نہ ہم جیت پائے
یہ سحرا نظر ڈبڈباتی تو ہوگی

عجب ہے یہ رشتہ ہمارا تمہارا
ہنسی سی زمانے پہ آتی تو ہوگی

خلش سی جگر میں جگاتی تو ہوگی
مری یاد تم کو بھی آتی تو ہوگی