EN हिंदी
مرے پاؤں کے نیچے خاک نہیں | شیح شیری
mere panw ke niche KHak nahin

نظم

مرے پاؤں کے نیچے خاک نہیں

محمد انور خالد

;

مرے پاؤں کے نیچے خاک نہیں کسی اور کے پاؤں کی مٹی ہے
دروازہ کھلا

اور ماہ زوال در آیا
بند مکاں کے روزن در سے

آگے سات دلہن کی قبر ہے
نیچے کوزہ گروں کی بستی ہے

کوزہ گروں کی بستی میں مرے پاؤں کے نیچے خاک نہیں
بڑے قصے ہیں

بڑے قصے ہیں دل صبر و سوال کے سننے کے
بڑی باتیں سیف و کتاب پہ لکھنے کی

بڑے خواب ہیں اوڑھ کے سونے کو
کبھی خواب لکھے نہیں جاتے

کبھی باتیں سنی نہیں جاتیں
کبھی قصے کہے نہیں جاتے

کوزہ گروں کی بستی میں بڑے قصے ہیں اور خاک نہیں
مرے پاؤں کے نیچے خاک نہیں

اور ماہ زوال در آیا
بند مکاں کے روزن در سے

آگے سات دلہن کی قبر ہے
نیچے کوزہ گروں کی بستی ہے

کوزہ گروں کی بستی میں
مرے پاؤں کے نیچے خاک نہیں کسی اور کی پاؤں کی مٹی ہے