EN हिंदी
مرے دل کے ٹوٹے ستارے کو تم نے | شیح شیری
mere dil ke TuTe sitare ko tumne

نظم

مرے دل کے ٹوٹے ستارے کو تم نے

ذیشان ساحل

;

مرے دل کے ٹوٹے ستارے کو تم نے
نگاہوں سے شمع فروزاں بنایا

دریچے میں کھلتی ہوئی اک کلی کو
لبوں نے چھوا اور گلستاں بنایا

رگ و پے میں گل رنگ سیل رواں کو
دو عالم سے یکسر گریزاں بنایا

ازل سے بھٹکتی ہوئی آرزو کو
تمنائے شہر دل و جاں بنایا

محبت کے بکھرے ہوئے خار و خس سے
جہاں میں بس اک دشت امکاں بنایا

خدا کا نہ ہونا بھی ممکن ہے لیکن
جو موجود ہے اس کو امکاں بنایا