EN हिंदी
میراث | شیح شیری
miras

نظم

میراث

قیصر عباس

;

مرے گھر کی دیوار پر
عہد رفتہ کے

رنگین افسانے سجے ہیں
مرے اجداد کی ہجرتیں

اپنی یادوں کے
خوابوں کے

ہم راہ کھڑی ہیں
مگر میں تو اس دور کا آئنہ ہوں

جہاں خواب بنتے ہیں کم
اور بکھرتے بہت ہیں

جہاں لوگ بس
عہد رفتہ میں

جینے کا گر جانتے ہیں
میں باسی ہوں اس گاؤں کا

جس کے راکھے
خود اپنے گوالوں کے

گھر لوٹتے ہیں
جہاں کھیتوں میں

عذابوں کی فصلیں کٹی ہیں
میں اب مڑ کے دیکھوں