EN हिंदी
میراث | شیح شیری
miras

نظم

میراث

ملک احسان

;

میں نے اپنے آبا کی کتابوں کو
کاٹھ کی اونچی اور مضبوط المایوں سے نکال کر خوب پڑھا ہے

ان کی خوشبو سونگھی ہے
ان کی دھولوں کو چاٹا ہے

اپنی نوک زباں سے اکثر
اور ورق کے بائیں اور

نیچے کی جانب
پان کی پیک سے گیلا کر کے

پلٹے گئے صفحوں پر
ان کی شہادت کی انگلیوں کے نشاں پائے ہیں