EN हिंदी
میرے سوا | شیح شیری
mere siwa

نظم

میرے سوا

معین احسن جذبی

;

تو ہی بتلا کہ بھلا میرے سوا دنیا میں
کون سمجھے گا ان آنکھوں کے تبسم کا گداز

ان شرربار نگاہوں میں مگر میرے سوا
دیکھ پائے گا بھلا کون کرم کے انداز

جن فضاؤں میں بھٹکتے ہیں خیالات ترے
ہے وہاں کون بجز میرے ترا ہم پرواز

کون پڑھ پائے گا تحریر جبین شفاف
کس کو مل سکتا ہے بے وجہ تغافل کا جواز

کون سمجھے گا بجز میرے ترا حزن و الم
جب ترے دوش پہ بکھری بھی نہ وہ زلف دراز

تو ہی بتلا کہ بھلا کون سمجھ پائے گا
تیرے ہونٹوں سے بہت دور تری آہ کا راز

جذب ہو کر شب تاریک کے سناٹے میں
کون اس طرح سنے گا ترے دل کی آواز