EN हिंदी
میرے پاس بہت سی باتیں ہیں | شیح شیری
mere pas bahut si baaten hain

نظم

میرے پاس بہت سی باتیں ہیں

مصطفیٰ ارباب

;

میرے پاس
بہت سی باتیں ہیں

جو میں نے زندگی سے کشید کیں
چاہے اچھی ہو یا بری

بات سنانے کے لیے ہوتی ہے
اور میں نے ایسا نہیں کیا

بات
زندگی کی امانت ہے

جسے لوٹانا پڑتا ہے
میں باتوں کو پٹے باندھ کر

جمع کرتا رہا
باتوں کا باڑا

وسیع ہوتا چلا گیا
اور میرا سرور بھی

ایک روز
ایک بات مجھ پر بھونکتی ہے

میرا خمار ٹوٹتا ہے
میں

چونک کر دیکھتا ہوں
ایک کے بعد دوسری

اور دوسری کے بعد تیسری
وہ سب

مجھ پر بھونکنے لگتی ہیں
میں

انہیں چمکارتا ہوں
مگر بے سود

شور سے میرا دماغ بھر جاتا ہے
مجھے

کچھ بھی نہیں سوجھتا
اور میں بھی

بھونکنا شروع کر دیتا ہوں